کوئی تو آخری Ø+د ہو...!
کہ جس کے بعد,
ممکن نہ رہے کچھ اور غم سہنا...!
یا پھر یوں ہو کہ,
غم سہنے Ú©ÛŒ عادت اس طرØ+ Ú©Ú†Ú¾ ہو,
کہ سہہ کر بھی,
نہ جنبش ابروؤں میں اور نہ ماتھے پہ بل آۓ,
شکستہ , ٹوٹتے اعصاب پر طاری تھکن نہ ہو,
لبوں سے, بے ارادہ 'آہ' نہ نکلے , نہ دل ڈوبے,
کبھی ہلکی نمی رخسار پر, آنکھوں سے نہ اترے,
لبوں کو سی لیا جاۓ,
نمی کو پی لیا جاۓ,
چبھن میں اور تھکن میں,
خامشی سے جی لیا جاۓ...
اداسی Ú©ÛŒ...کوئی تو آخری Ø+د ہو ...!!!!!